May 2012

اپنے گھونسلوں میں چھپے رہنا

تحریر: زبیر طیب
ایسا بھی ہوتا ہے اکثر کہ افراد ہی نہیں اقوام بھی خوش فہمی کا شکار ہو جاتی ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ ٹی وی اور ویڈیو گیمز کے شائق امریکی ’’افغان جنگ‘‘ کو بھی ایک ویڈیو گیم ہی کی طرح سمجھے۔ ایک ایسا کھیل جسے بڑی سی سکرین کے پار بیٹھ کر محض بٹن دبانے سے کھیلا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیے

موسم، مشغلے اور اشتہار

تحریر : زبیر طیب
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت ہے اور یہ ہر حال میں اپنی مدت پوری کرے گی۔ہر پارٹی اپنی حدود میں رہ کر انتخابی مہم چلائے۔کسی کو حکومت پر شب خون مارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔قبل از وقت انتخابات کا نعرہ لگانے والے ابھی انتظار کریں۔

مزید پڑھیے

عورت کے لیے دنیا کا سب سے حسین لمحہ


تحریر: مولانا محمد مسعود ازہر

پاک دامن اور نیک سیرت عورت کی زندگی میں. خوشیوں کی کئی بہاریں آتی ہیں. کبھی اس کی گود خوبصورت بیٹے یا معصوم بیٹی سے آباد ہوتی ہے. کبھی اسے اپنے خاوند کی ترقی اور دینداری سے خوشی ملتی ہے. کبھی اپنی اولاد کو جوان دیکھ کر وہ پھولے نہیں سماتی. کبھی اپنے بچوں کی شادیاں. اس کے لئے خوشی کا پیغام بن کر آتی ہیں.

مزید پڑھیے

نسوانی حقوق براستہ واک

تحریر: بنت صابر

اتوار کا دن تھا اوردن کے 10 بجے تھے ۔ میرے بیٹے کو اچانک بہت تیز بخار نے آ گھیرا تھا۔طبعیت کے بہت زیادہ خراب ہو جانے پر ہم گاڑی میں اسے لے کر ہسپتال کی طرف روانہ ہوئے۔ڈاکٹروں نے آرام اور ادویات تجویز کیں اور تقریباً ایک گھنٹہ کے بعد میں اور میرے شوہر واپس گھر کی طرف آ رہے تھے کہ اچانک ’’مال روڈ ‘‘ پر بہت زیادہ رش دیکھا، پہلے تو یہ خیال ہوا کہ خدانخواستہ کوئی بڑا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے مگر جب ہماری گاڑی قریب پہنچی تو پتہ چلا کہ حقوق نسواں کی ایک معروف این جی او نے آج یہاں ’’خواتین واک‘‘ کا اہتمام کیا ہے

مزید پڑھیے

پانچ جھوٹ

کہانی: زبیر طیب
کسی زمانے میں ایک گائوں کے اندر چار دوست رہتے تھے۔ وہ چاروں بے حد نکمّے اور کام چور تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ کسی طرح ہمیں کوئی کام بھی نہ کرنا پڑے اور ہمیں کھانے، پینے اور رہنے کی ہر چیز بھی میسر آتی رہے۔ ان چاروں میں جو سب سے بڑا تھا وہ بہت چالاک اور ذہین کا تھا۔

مزید پڑھیے

پچھتاوا

کہانی : زبیر طیب
بیٹا! کہاں ہو تم؟ میں مر رہی ہوں۔ اپنی ماں کو آخری بار نہیں دیکھو گے؟ یہ کہتے ہی فریدہ بیگم کے ہاتھ سے فون چھوٹ کر نیچے زمین پر آگرتا ہے۔ ہسپتال کے ایک کمرے میں موجود فرمان کی امی زندگی کی آخری سانسیں لے رہیں تھیں۔ کینسر کے مرض نے فریدہ بیگم کو پوری طرح جکڑ لیا تھا۔

مزید پڑھیے

خون کی بوندیں

تحریر : زبیر طیب
یہ کہانی ہے شمالی وزیرستان کے علاقے درئی نشتر کی ایک تنگ و تاریک بستی کے ایک نیم پختہ گھر کی. رات کا وقت تھا۔ہر طرف خاموشی تھی۔ ایک گہرے سکوت نے ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا کہ اچانک ایک ڈرون طیارہ فضا میں چنگھاڑتا ہوا، گہرے سکوت کو چیرتا ہوا ایک گھر کو تہس نہس کر گیا۔ اس گھر کے مکین شاید ٹھیک سے سمجھ ہی نہ پائے ہوں گے کہ ان کے ساتھ دراصل ہوا کیا ہے؟

مزید پڑھیے

جب امید کے دیے بجھ گئے

 تحریر: زبیر طیب
دوسروں کے لئے وہ موسم بہار کی ایک خوبصورت شام تھی۔ لیکن میرے لئے بہت ہی خوفناک شام تھی، جس کے کالے گھنے بڑھتے ہوئے سایوں کو آج بھی سوچتا ہوں تو جسم میں ایک سنسنی سی دوڑ جاتی ہے۔ سب ہنسی خوشی اس پارک میں کھیل رہے تھے اور میں تنہا کھڑا رو رہا تھا۔اپنے والدین سے بچھڑنے کا غم مجھے بے ساختہ رونے پر مجبور کر رہا تھا۔

مزید پڑھیے

میں اکثر سوچتا ہوں

          تحریر: زبیر طیب
وہ غربت کی لکیر سے بھی نیچے کی زندگی بسر کر رہا تھا۔سوکھی روٹی دن بھر کی مشقت کے بعد اسے اور اسکے گھر والوں کو نصیب ہوتی تھی۔وہ اپنے گھر میں صرف بقدر ضرورت بجلی کا محدود استعمال کرتا تھا۔

مزید پڑھیے

<<< پچھلا صفحہ