مبارک بھی. شکریہ بھی

تحریر:زبیر طیب
غزہ میں جشن اور خوشی کا سماں تھا۔غزہ کی پٹی پر جوق در جوق لوگ پہنچ رہے تھے۔انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر یہاں موجزن تھا۔مسرت اور خوشی سے انکے چہرے دمک رہے تھے۔ہر شخص ایک دوسرے کو مبارک باد دے رہا تھا۔آج بہت عرصے بعد فلسطینیوں کے غمزدہ چہروں پر خوشی کے آثار نمایاں تھے۔کچھ دیر بعد ایک عظیم الشان فتح کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے تھے۔دو لاکھ سے زائد اہل غزہ کا مجمع اس میدان میں موجود تھا۔ان سب کی نظریں بار بار غزہ کی پٹی کے اس پار واقع سرحد کی طرف اٹھ جاتی تھیں۔آخر ایک طویل انتظار کے بعد وہ مسرتوں بھرا لمحہ آن پہنچا۔سرحد پار سے اسرائیلی غاصب فوجی کچھ مردوں،عورتوںاور بچوں کو ساتھ لے کر غزہ میں داخل کر رہے تھے۔یہ ان فلسطینی مظلوم قیدیوں کی پہلی وصولی تھی۔ان قیدیوں کو فلسطینی مجاہدوں کی طویل اور صبر آزما جدوجہد کے بعد رہا کیا جا رہا تھا۔ان قیدیوں کو غزہ میں داخل ہوتا دیکھ کر اہل غزہ نے نعرہ تکبیر بلند کیا۔ہر ایک کی آنکھیں خوشی کے آنسوؤں سے لبریز تھیں۔ان رہا کیے جانے والے قیدیوں کے اہل و عیال اپنا چہرہ اور شہادت کی انگلی فضا میں بلند کرتے اور رب کا شکر ادا کرتے ہوئے زاروقطار رونے لگتے۔ایک دوسرے سے گلے یوں مل رہے تھے جیسے پانچ سالوں پر محیط جدائی کا یہ طویل ترین عرصہ ایک لمحے میں نپٹانا چاہتے ہوں۔غزہ کی فضا تکبیروں سے گونج رہی تھی۔
دور بہت دور اسرائیلیوں کے دلوں پر سانپ لوٹ رہے تھے۔انہیں کسی پل چین نہ آرہا تھا۔ظاہری طاقت رکھنے کے باوجود اس شکست پر حیران بھی تھے، اور اپنی بے بسی پر غصہ بھی آرہا تھا۔دنیا کے خوفناک ہتھیاروں کا انبار لگانے والی اسرائیلی حکومت آج نہتے لیکن جذبہ جہاداور آزادی سے سرشار حماس مجاہدین کے ہاتھوں سخت ہزیمت اور شکست کھا چکی تھی۔
ٹھیک پانچ سال پہلے ایک کمانڈوز کاروائی کے دوران حماس نے ایک اسرائیلی فوجی’’ گیلاد شالیت‘‘کو اغوا کیا اور اسکے بدلے اسرائیل کی جیلوں میں بند چھ ہزار سے زائد اپنے فلسطینی مظلوم قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔لیکن اسرائیلی حکومت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔اور کسی قسم کا مطالبہ ماننے سے قطعی انکار کر دیا۔اسرائیل نے اپنے اس فوجی کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔چپہ چپہ چھان مارا،جدید ٹیکنالوجی اور تباہ کن ہتھیاروںکا سہارا لیا،کئی فلسطینیوں کو پکڑ کر سخت اذیت میں مبتلا کیا گیا، خوفناک فضائی بمباری کر کے بستیاں مسمار کر دیں۔لیکن آخر کار حماس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔اسرائیل کو اس ایک فوجی کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کرنا پڑا۔چناچہ پہلے مرحلے میں۷۷۴ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ۔انہی قیدیوں کا شاندار استقبال کرنے کے لیے غزہ کی پٹی پر ۲ لاکھ سے زائد فلسطینی عوام جمع ہوئی اور اپنے ان بچھڑے ساتھیوں کو خوش آمدید کہا۔
شیخ احمد یاسین(رح) آج حماس کی اس شاندار فتح پر خوش ہوئے ہوں گے۔حماس کے وہ شہدائ بھی مسکرا رہے ہوں گے جنہوں نے آزادی اور اسلام کی بقا کی خاطر اپنی جانیں لٹا دیں۔اس شاندار موقع پر حماس کے کارکنا ن اور قائدین کی خوشی بھی دیدنی ہو گی۔انکی ہمت اور حوصلے مزید بلند ہوئے ہوں گے۔ہمارا ایمان ہے کہ وقت کی فرعونی طاقتوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر کھڑے ہونے اور اپنی جانوں کو متاع حقیر سمجھ کر ازلی اور ابدی صداقتوں کے لیے اپنے لہو بہانے والے کبھی ختم نہیں ہوں گے۔اپنی مادی قوت پر ناز کرنے ،اپنے لشکروں کی تعداد کو سرمایہ افتخار جاننے اور اپنے سازو سامانِ جنگ کو مظلوم انسانوں پر برسانے والی ابلیسی طاقتیں اسی طرح رسوا ہوتی رہیں گی۔
غور کریں تو فلسطینیوں کی یہ جدوجہد آزادی اہل اسلام کو ایک خاص پیغام دے رہی ہے کہ اگر تم اپنی زندگیوں کی خاطرطاغوتی طاقتوں کے سامنے بکل مار کر بیٹھ گئے۔اگر چند آسائشوں اور تھوڑے سے اقتدار کے لیے کسی ظالم کی ہم نشینی قبول کر لی،نفع و نقصان کے میزان بنا کر مصلحت کشی کی چادر تان کر کسی صاحب کبر کی چوکھٹ پر سر رکھ دیا تو تم شاید وقتی طور پر انکے مقرب تو بن جاؤ گے۔ لیکن آنے والی نسلیں تمہارا تذکرہ تک نہ کریں گی،نہ تمہارے لیے کوئی آنکھ نم ہو گی،تاریخ کا بدنما داغ کہہ کر دھتکار دیے جاؤ گے۔
اے اہل غزہ تمہیں مبارک ہو۔ایک عظیم الشان فتح مبارک ہو۔تمہیںخوشیاں مبارک ہوں۔خدا کرے ایسی خوشیاں تمہارا مقدر بن جائیں۔﴿آمین﴾
اے اہل غزہ تمہارا شکریہ۔ایک خوبصورت پیغام دینے کا،ایک پیارا سبق دینے کاشکریہ۔
٭.٭.٭
افغانستان کے کٹھ پتلی حاکم اعلیٰ کرزئی کابیان کہ اگر امریکہ یا بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو ان کا ملک پاکستان کا ساتھ دے گا۔
پاکستان کی عوام کو یہ ہمدردانہ بیان پڑھ کر بے اختیار ہنسی ضرور آئی ہوگی اور انہیں سمجھ نہیں آرہا ہو گا کہ وہ کرزئی کا شکریہ کن الفاظ میں ادا کریں۔کسی کو شکریہ کے مناسب الفاظ ملیں یا نہ ملیں،مجھے شکریہ ادا کرنے کی جلدی ہے۔
مسٹر کٹھ پتلی!آپ کو ایسے ہمدردانہ بیان دینے کی بھلا کیا ضرورت تھی؟آپ کی پاکستان سے’’ محبت‘‘کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔آپ تو بلا شبہہ سب سے بڑھ کر پاکستان کے’’ دوست‘‘ہیں۔ آپ اس مشکل وقت میں ساتھ نہیں دیں گے تو کون دے گا۔
آپ نے پاکستان کے مفاد کو پیش نظر رکھ کر حال ہی میںافغان نیشنل آرمی کی تربیت کے لیے بھارتی حکومت سے معاہدہ کیا ہے جس کے مطابق افغان فوج کی تربیت بھارت کرے گا۔ایسی بھارتی تربیت یافتہ افغانی فوج جنگ کے موقع پر پاکستان کے کام آئے گی۔آپکی اس دور بین نظر کا بے حد شکریہ۔
آپ نے پاکستان کے دفاع کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو افغانستان میں ہر قسم کے تصرفات کی کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے تاکہ آپ کو ان کے طرز عمل،رہن سہن اورتخریبی کاروائیوں کے طریقہ کار کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے اور آپ ان کا کوئی کمزور پہلو تلاش کر سکیں،تاکہ بوقت ضرورت پاکستان کو ان کی خامیوں اور کمزوریوں سے آگاہ کر سکیں۔آپ کا پاکستان کی خاطر اتنی قربانی دینے کا شکریہ۔
آپ نے پاکستان کی بھلائی کے لیے کابل میں واقع اپنے محل سے باہر نکلنا چھوڑ دیا ہے تاکہ دشمن، پاکستان کو ایک’’ اچھے ساتھ‘‘سے محروم نہ کر دیں،اور جنگ کے موقع پر پاکستان اتنے مضبوط اتحادی کو گنوا نہ دے۔آپکی خود کو نظر بند کرنے کی اس پالیسی کا شکریہ۔
آپ کا پاکستان کے خلاف ہر روز زہریلا بیان دینا بھی پاکستان کی سالمیت اور بقائ کی خاطر ہی تو ہے تاکہ امریکہ کو اس بات کا احساس قطعا نہ ہو کہ حامد کرزئی اندر سے پاکستان کا’’ خفیہ دوست‘‘ ہے۔آپکی اس بھر پور ’’دوستی نبھائی‘‘کا شکریہ۔
آپ کی اس دوستی اور ساتھ دینے کی اداؤں کو دیکھ کر ’’محبت‘‘کا اصل مفہوم سمجھ میں آجاتا ہے۔اور ہمیں بھی آپ سے’’ شدیدمحبت‘‘ہونے لگتی ہے۔
دنیا میں آپ شاید واحد ایسی ہستی ہیں جو امریکہ کے کسی بھی حکم پر ذرا بھی چوں چراں نہیں کرتے،اسکے اشاروں پر آپکا یہ ناچنا جب کبھی اختتام پذیر ہو جائے تو اطلاع کیجیے گا ،ہم آپ کی کمر کا شکریہ ادا کرنا چاہیں گے ۔کیونکہ آپکا ناچنا بھی ضرور پاکستان کا ساتھ دینے کی کسی مصلحت پر موقوف ہو گا۔
٭.٭.٭
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایک تشویش بھرا بیان جاری کیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی تشویشناک ہے۔
اس عمر میں نظر کا چشمہ نہ لگانے کا یہی نقصان ہوتا ہے کہ ٹھیک سے نظر نہیں آتا اور دماغ بھی ماؤف ہونے لگتا ہے۔یہی حال کچھ ان محترمہ کا بھی ہوا ہے۔ساری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا علمبردار تو خودآپ ہی کا ملک ہے۔بس ذہن پر زور ڈالیے اور سوچیے۔
ڈرون حملوں سے جسموں کے پرخچے اڑانا،افغانستان اور عراق کی شہری آبادی پر ڈیزی کٹر بموں اور خوفناک ہتھیاروں سے خون کی ہولی کھیلنا آپ ہی کے من پسند کام ہیں۔انسانی تاریخ میں پہلا ایٹمی حملہ کر کے کئی لاکھ لوگوں کو بیک وقت مار ڈالنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہی نہیں درندگی کی انتہاآپ ہی کے ملک کی کارستانی ہے۔کشمیر کے مظلوم مسلمانوں پر بھارت کے بڑھتے ہوئے جارحانہ قدم کی حوصلہ افزائی کوئی اور نہیں آپ ہی کا ملک کرتا ہے۔فلسطین میں غاصب اسرائیلی بھیڑیوں کی کھلم کھلا پشت پناہی آپ ہی کا کام ہے۔عرب ممالک میں مسلح مداخلت آپ کے ہی ملک کی بدمعاشی ہے۔
شاید آپ کے ملک کے حکمرانوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا قانون کوئی معنی نہیں رکھتا ہو گا۔کیونکہ درندوں کو انسانی حقوق سے کیا واسطہ؟
آپ کو پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش ہو یا نہ ہو ہمیں آپ کے اس بیان نے آپ کے دماغ کے متعلق ضرور تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
٭.٭.٭

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔